Skip to main content

انسانی بغل میں تیار کیے جانے والے جاپانی چاول بال کے چرچے

 

انسانی بغل میں تیار کیے جانے والے جاپانی چاول بال کے چرچے

 

چین اور کوریا کی طرح جاپان کو بھی دنیا کے دیگر ممالک سے منفرد کھانے تیار کرنے کے حوالے سے شہرت حاصل ہے اور اب انٹرنیٹ پر وہاں انسانی بغل میں بنائے جانے والے چاول بال کے چرچے ہو رہے ہیں۔

چینی نشریاتی ادارے کے مطابق جاپان میں اب نوجوان لڑکیوں اور ادھیڑ عمر خواتین کی جانب سے بغلوں میں چاول بال بنانے کا رجحان تیزی سے مقبول ہو رہا ہے اور وہاں مذکورہ ڈش کو خصوصی طور پر رات کے کھانے میں شامل کیا جا رہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق بغلوں میں بنائے جانے والے چاول بال دراصل جاپان کا روایتی کھانا ہے، جسے اونیگری یا اونیسری (ONIGIRI) کہا جاتا ہے۔

مذکورہ روایتی کھانے کو چاول سمیت دیگر غذائی اشیا سے تیار کیا جاتا ہے اور اس میں چاول سمیت دیگر غذائیات کو کوفتوں کی طرح گول بنایا جاتا ہے۔

قدیم زمانے میں مذکورہ کھانے کو ہاتھوں سمیت دیگر آلات کی مدد سے تیار کیا جاتا تھا اور چاول کے بالز کو گول بنایا جاتا تھا لیکن جدید دور میں اسے انسانی بغلوں میں گول بنایا جا رہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق چاول بالز کو بغلوں میں بنانے کے لیے جاپان کے کئی معروف اور بڑے ہوٹلوں نے نوجوان لڑکیوں اور ادھیڑ عمر خواتین کی خدمات حاصل کر رکھی ہیں اور انہیں ایک خصوصی کچن بنا کر دیا ہے، جہاں وہ بغلوں کی مدد سے بالز کو تیار کرتی ہیں۔

چاول بالز کو بنانے کے لیے پہلے خواتین کے بغلوں سمیت ان کے پورے جسم کو خصوصی کیمیکل اور اجزا سے جراثیم سے صاف کیا جاتا ہے، پھر انہیں بغلوں میں پسینہ آنے کے لیے ورزش کرنے کا کہا جاتا ہے۔ خواتین کے بغلوں میں جیسے ہی پسینہ آنے لگتا ہے، وہ چاول اور دیگر غذاؤں سے اپنے بغلوں میں گیند یا انڈے نما گول گول بالز بناتی ہیں، جن پر مزید مصالحہ سجا کر انہیں شائقین کو کھانے کے لیے پیش کیا جاتا ہے۔

بغلوں میں پسینے کی مدد سے تیار کیے جانے والے چاول بالز کی ویڈیوز اور تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد دنیا بھر کے افراد نے اس پر دلچسپ تبصرے کیے اور حیرانگی کا اظہار کیا کہ ایسے کھانے جاپانی لوگ کس طرح کھا لیتے ہیں؟

Comments

Popular posts from this blog

Exporters demand abolition of new tax regime

 Exporters demand abolition of new tax regime KARACHI: While rejecting the federal budget 2024-25, almost all the key chambers and trade associations have asked the government to abolish the Final Tax Regime (FTR) and other anti-exports taxation measures. They believe that these measures will have disastrous consequences, leading to a decline in precious foreign exchange earnings and adversely affecting revenue generation for the national exchequer and urban employment for millions of people. Addressing a press conference at the PHMA House on Tuesday, which was virtually attended by representatives of various associations from other stations across the country, Chief Coordinator and Spokesman of All Exports Associations of Pakistan (AEAP) Muhammad Jawed Bilwani warned the government to observe a black day and suspend exports for one day if the issue isn’t resolved immediately. “The next option is to close the factories,” he warned. Exporters from all over Pakistan have unanimousl...

گھریلو بجلی صارفین پر ماہانہ 200 تا ہزار روپے فکس چارجز عائد

 گھریلو بجلی صارفین پر ماہانہ 200 تا ہزار روپے فکس چارجز عائد     اسلام آباد: صارفین پر ماہانہ 200 تا ہزار روپے فکس چارجز عائد کردیا گیا جب کہ  تجارتی صارفین پر مقررہ چارجز میں 300 فیصد اور صنعتی استعمال پر 355 فیصد تک کا اضافہ کیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق نیپرا نے بجلی کے نئے ٹیرف متعارف کرادیے جن کا اطلاق یکم جولائی سے ہوگا۔ 5 رہائشی صارفین کے بجلی کے بلوں میں ماہانہ یونٹس کی کھپت کے لحاظ سے 200-1000 روپے ماہانہ چارجز مقرر کیے گئے ہیں اور اسی طرح کمرشل کے لیے 300 فیصد اور صنعتی صارفین کے لیے 355 فیصد تک اضافہ کیا گیا ہے۔ اس سے ڈسکوز کو مقررہ چارجز کے ذریعے اپنی آمدنی بڑھانے میں مدد ملے گی، ماہانہ 301-400 یونٹ استعمال کرنے والے گھریلو صارفین یکم جولائی 2024 سے 200 روپے ماہانہ کے مقررہ چارجز ادا کریں گے اور 401-500 یونٹ استعمال کرنے والرہائشی صارفین جو 601-700 استعمال کرتے ہیں وہ ماہانہ 800 روپے ادا کریں گے اور 700 یونٹ سے زیادہ استعمال کرنے والے ماہانہ 1000 روپے مقررہ چارجز ادا کریں گے۔ ٹی او یو (ٹائم آف یوز) میٹر استعمال کرنے والے رہائشی صارفین بھی ماہانہ 100...

Technology/Machinery Emphasis on energy for Monforts at ITM

Technology/Machinery Emphasis on energy for Monforts at ITM Ideal opportunity to celebrate 140th anniversary with colleagues and customers all together in one location.     Monforts Montex line at Ilay Textile in Bursa.   © Monforts